اندھیروں میں بھٹکنے والے
منزل کا جب نشاں پاتے ہیں
محرک ہو کر قدم بقدم
پھر ہاتھ سے ہاتھ ملاتے ہیں
خدا پر ایماں رکھنے والے
خود پہ بھی گماں پاتے ہیں
انسِ بشر شیوۂ پیغمبری ہے
محبِ آدم،فلاح پاتے ہیں
بہادر، نڈر، بے باک سپاہی
کامیابیوں کوسایۂ فگن پاتے ہیں
قافلہ در قافلہ، صف بندی کرنے والے
اپنے سبھی راستے آسان پاتے ہیں
موجِ لہربننا، اپنی ہی رو میں بہنا
ایسے دریا سمندر کا سراغ پاتے ہیں
گگن کو چھونا، فضاؤں کو سراہنا
ایسی شاہیں پرواز پاتے ہیں